سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا زمانہ تھا‘ ان کی قوم بنی اسرائیل میں ایک شخص نہایت ہی گنہگار تھا‘ اس نے سوسال تقریباً (کم وبیش) نافرمانیوں میں گزار دئیے‘ جب وہ مرگیا تو بنی اسرائیل نے اس کا غسل و کفن گوارہ نہ کیا بلکہ اسے گندگی پر پھینک دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنےپیارے کلیم علیہ السلام کی طرف وحی بھیجی کہ ہمارا ایک دوست فوت ہوگیا ہے‘ آپ اپنی قوم کو حکم دیں کہ اس کو اٹھائیں اور عزت کے ساتھ اس کا جنازہ پڑھیں اور تجہیز وتکفین کریں۔ چنانچہ موسیٰ علیہ السلام نے ایسا ہی کیا۔ بعد میں آپ علیہ السلام نے دربارالٰہی میں عرض کی یااللہ یہ شخص اتنا بڑا مجرم‘ ایسے اعزاز کا حقدار کیسے؟ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے موسیٰ! (علیہ السلام) ایک بار یوں ہوا کہ ایک دن اس نے تورات کھولی اور میرے حبیب کے نام مبارک ’’محمد‘‘ (ﷺ) پر اس کی نظر پڑی اور اس کے دل میں میرے حبیب (ﷺ) کی محبت نے جوش مارا‘ اس نے اس نام کو چوما اور آنکھوں پر لگایا اور درود پاک پڑھا لہٰذا اس تعظیم کی وجہ سے میں نے اس کے گناہ معاف کردئیے۔ (مقاصد الساکین ص50، القول البدیع ص118، سیرت جلد1، ص80)آزمودہ عمل: جس کے ہاںبیٹا پیدا نہ ہو‘ اسے چاہیے کہ جب بیوی کو حمل ہوجائے تو خاوند کو چاہیے کہ بیوی کے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر کہے ا بفضلہ تعالیٰ لڑکا ہوگا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں